Latest political analysis

 

🌐 حالات حاضرہ 🌐

07 اکتوبر 2022

✨ استاد محترم سید جواد نقوی (حفظہ اللہ)

حالات ومناسبات و حوادث


🔷۔ پہلا موضوع___ربیع الاول کا مہینہ اور اسکی مناسبات ہیں۔

یہ مہینہ (رسول الله صلی الله علیہ و آلہ وسلم) کی ذاتِ گرامی اور وجودِ مقدس سے منسوب ہے اور ولادتِ مبارک اسی ماہ میں ہوئ ہے۔

 12 ربیع الاول اہل سنت مورخین قبول کرتے ہیں اور بعض بزرگ شیعہ محققین جیسے شیخِ طوسی اور شیخِ کلینی اس طرح کے بزرگوار بھی اسی کے معتقد ہیں۔

اور بعض 17 ربیع الاول کے قائل ہیں اور دونوں ہی رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دن ہیں بلکہ پورا مہینہ ہی رسول الله صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہے ۔

ساری دنیا میں نعت خوان حضرات منقبتیں اور عقیدت کے گلدستے پیش کرتے ہیں ۔

جامعہ عروۃ الوثقی میں یہ ماہ بھی بہت اہتمام سے منایا جاتا ہے۔

  اسکی تین مناسبتیں ہیں 

1️⃣ 12 ربیع الاول کووحدتِ امت ریلی ہے جو جامعہ سے شروع ہوتی ہے اور فیروز پور روڈ پر جاکر ختم ہوتی ہے جس میں طلاب منظم طریقے سے اور جوانان بھی خصوصیت کیساتھ شریک ہوتے ہیں اس سال بھی آمادگی کی جارہی ہے ۔

ان شاء اللّٰہ امید ہے کہ پہلے سے زیادہ باشکوہ ریلی منعقد کریں گے۔

2️⃣ ___محفل ِ میلاد 

اس ماہ کی محفلِ میلاد کی خصوصیت یہ ہے کہ بین الااقوامی قاریانِ قرآن بھی شریک ہورہے ہیں۔ 

3️⃣پروگرام___ بہت ہی اہم نوعیت کا وہ " وحدتِ امت کانفرنس " ہے جو کہ جامعہ کی ایک پہچان بن چکی ہے سال بھر ہم اس کے لیے کوشاں رہتے ہیں اس دفعہ ان شاء اللّٰہ پہلے سے زیادہ باشکوہ کانفرنس ہوگی ۔تمام مسالک کے جید علماء، اکابرین اپنی قیمتی بیانات سے مستفید کرتے ہیِں۔ اس کے لیے بھی رابطے ہورہے ہیں ۔دعوت نامے پہنچ چکے ہیں۔

جس طرح کچھ لوگ مذہب کے نام پر ،قومیت کے نام پر ملک کا امن خراب کرنے میں مصروف رہتے ہیں اسی طرح وحدت جیسے قرآنی موضوع کو تخریب کرنے کےلیے بعض سارا سال ،عمر بھر تفرقے میں مصروف رہتے ہیں، انہی مذموم کوششوں میں سے ایک کوشش وحدت کے لئے ہونے والے اجتماعات کو تخریب کرنا ہے۔ ان کے مقابلوں میں متصادم پروگرام رکھ کر ان کوششوں کو ناکام بنانے کا ایک شیطانی عمل بھی ہو رہا ہے اور جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے امن کے دشمنوں کو ناکام کیا ہے اسی طرح وحدت کے دشمنوں کو ناکام کرے گا (ان شاء اللّٰہ) اور ملک کے تمام مسلمانوں کے اندر وحدت ضرور قائم ہوگی اور یہ اللّٰہ کا وعدہ محقق ہوگا اگر لوگوں میں شعور پیدا ہو۔

♦️ ہفتۂ وحدت ♦️

12 سے 17 ربیع الاول تک ہفتہ وحدت ہے اور تمام شہروں میں اسکے لیے کام کیا جائے ۔


کیونکہ ہر محلے میں شیعہ سنی سب رہتے ہیں لہذا یہ کوشش ہر محلے کہ سطح پر ہونی چاہیے۔ ایک افسوس ناک واقعہ!! ___سیالکوٹ میں شیعہ ذاکر کو ایک ناصبی نے گولی کا نشانہ مار کر شھید کردیا ۔ 

دہشت گردی کی ایک شکل نمایاں ہو رہی ہے جس میں ایک دیو بند جماعت کے مٹھی بھر لوگ (سارے نہیں ) وہ شامل رہے ہیں ان سے بننے والی ٹولیاں جیسے لشکرِ جھنڈوی اور سپاہِ صحابہ کے نام سے تھیں جنکو فورسز نے کنڑول کیا ہے

کچھ عرصے سے دہشت گردی اور تکفیریت منتقل ہوگئ ہے بریلوی مسلک میں اور ان کے بھی چند مٹھی بھر لوگ ہیں ۔

یہ دیر سے اس میدان میں اترے ہیں اور اہل بیت علیہم السلام کے دشمنوں سے حمایت کرتے ہیں ۔ دشمانِ اہل بیت ع سے محبت کا اظہار کرتے ہیں یی آئمہ اطہار علہیم السلام سے بغض کا اظہار اس طرح کرتے ہیں ۔

شاید پچھلے دہشت گردوں کو کچھ مل گیا ہے اور ہمیں نہیں ملا ہے لہذا وہ دیر سے اس میدان میں کودے ہیں۔

اہل سنت اہل بیت علیھم السلام سے بہت محبت کرتے ہیں اور اس راہ میں قربانیاں دی ہیں ۔ اب ان میں ناصبی گروہ پیدا ہورہے ہیں ۔ اب "سیالکوٹ" کے سانحہ سے یہ بات مسلم ہوچکی ہےکہ اب دہشت گردی کہ نئ لہر بریلوی ناصبیت کے ہاتھوں شروع ہوئ ہے ۔

دوسری طرف سے بھی ایسے بات کردی جاتی ہے جیسے انکے مقدسات کی صریحاً یا اشارتا بے حرمتی کردیتے ہیں جس سے انھیں اپنی صفوں میں انتشار پھیلانے کا موقع مل جاتا ہے۔

 بہترین راہِ حل___ یہی جو جامعہ عروۃ الوثقی میں ہورہا ہے کہ آپس میں امت کو جوڑا جائے اور آپس کی غلط فہمیاں دور کی جائیں۔

بعض ان کانفرنسوں میں شامل ہونے والے مہمانان پوچھتے تھے کہ آپ ان کانفرنسوں کے بعد چاہتے کیا ہے؟

ان کے ذہن میں تھا ہم مذہبی جماعت بنا کر سیاست میں ووٹ لینا چاہتے ہیں۔

انھیں جواب ملتا تھا کہ 

 "ہم وحدت ہی چاہتے ہیں"

وحدت سے آگے ہم کچھ نہیں چاہتے ۔اگلا کام وحدت نے خود کرنا ہے۔ اللّٰہ نے وحدت میں اتنی طاقت رکھ دی ہے کہ وہ اگلا کام خود کرسکتی ہے۔

بعض ان لاشوں سے فائدہ اٹھاتے ہیں ،ان پر تجارت کرتے ہیں ظاہر تو ایسے کرتے ہیں کہ انھیں افسوس ہے لیکن جسے فائدہ ہو وہ تھوڑی نہ چاہے گا کہ یہ عمل بند ہو۔ جیسے الطاف حسین اپنے کارکن (عمران فاروق) کو خود مروا کر اس کی لاش پر دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا، بے ہوش ہورہا تھا کہ میرا دنیا میں تمھارے بغیر کچھ نہیں رہا۔!

 *یہ طریقہ ہوتا ہے!

 ایسے لوگوں کا جو لاشوں کی سیاست کرتے ہیں انھیں لاشیں چاہیے ہوتی ہیں۔ لاشیں بنانے کے لیے یہ سہولت کا کام کرتے ہیں تاکہ فرقہ واریت کی فضا بنے۔

یہی مرحوم جو قتل ہوئے ہیں انھی کے کلپس دیکھیں تو آپ کو ساری کہانی سمجھ آجائے گی ۔

ان سے ایسی مجالس پڑھوائ گئیں۔ اور دوسری طرف ایسی پارٹی تیار بیٹھی تھی۔

اختلاف شیعہ سنی میں موجود ہے لیکن توہین کی اجازت نہیں ہے ۔

اور خصوصاً تشیع جو آئمہ اہل بیت ع کا مذہب میں ہے وہ پاکیزہ ہستیوں کا مذہب ہے ،احترام کا مذہب ہے

آئمہ اطہار ع کے دور میں دیکھیں گالیاں بنو امیہ دیتے تھے ۔ اہل بیت علیہم السلام نہ خلفاء نہ اپنے دشمنوں کو گالیاں دیتے تھے ۔

اہل بیت ع کو جہاں اختلاف تھا بغیر خوف کے اسکا اظہار کیا لیکن کہیں بھی ذیلی اشارہ توہین ،گالی یا ستم کا نہیں ہے

  تعجب آور ہے !

کربلا میں بھی جو بنو امیہ نے کیا وہ شیعوں کو بتایا گیا کہ یہ کرو آپ! اور ڈٹ گئے۔ اور وہ انھوں نے عزا کی رسمیں بنا لیں۔

اور جو

 امام حسین ع نے کیا وہ انھیں یاد ہی نہیں ہے 

آئمہ اہل بیت ع کا قاتل بھی سامنے آیا ہے تو انھوں نے اس پر بھی ستم نہیں کیا ہے ۔ 

ایک جنگ میں امیر المومنین ع کا حریف ننگا ہوگیا ۔۔

کیوں ؟ کیونکہ اسے علم تھا کہ علی ع باحیا رہبر ہیں۔ میں بے حیائ کرونگا وہ حیا سے مجھے چھوڑدینگے اور ایسا ہی ہوا وہ ننگا ہوا ۔ امام علیہ السلام نے آنکھیں بند کرلیں اسے چھوڑ دیا وہ بھاگ گیا۔۔

 خوب! یہ اہل بیت ع ہیں ۔ بے احترامی اہل بیت علیہم السلام کے مذہب کے قریب قریب بھی نہیں ہے۔

یہاں دو قسم کے ناصبی ہیں !

1۔شیعہ مخالف

2۔ اہل بیت ع کے مخالف

جو شیعہ کے مخالف ہیں وہ کچھ ہمارے اعمال دیکھ کر مخالف ہوجاتے ہیں لیکن اہل بیت ع سے محبت کرتے ہیں محافل منعقد کرتے ہیں ،ذکر کرتے ہیں

2 قسم __جو شیعہ سے پہلے اہل بیت ع کے دشمن ہیں ناصبی وہ لوگ ہیں بنوامیہ کے پیروکار ۔جو بھی بنو امیہ کے نعرے لگاتے ہیں یہ ناصبی ہیں اب انھوں نے ایک قتل کیا ہے یوں نہیں کہ آگے نہیں کریں گے ۔

 تمام اہل بیت ع کے محبین (شیعہ و سنی) ہوشیار رہیں۔

انھون نے چہلم کے روز جو داتا دربار میں عرس بھی ہوتا ہے انہون نے اہل سنت کی بھی بہت جید شخصیات کی بے حرمتی کی۔ انکو گولیاں بھی ماریں گے یہ اہل سنت کے بھی دشمن ہیں کیونکہ وہ اہل سنت اہل بیت ع کی تعریفیں کررہے تھے ۔

یہ فرق ہے ان اہل سنت میں!!!

آپریشن سے پہلے ادارے واردِ عمل ہوں ، دہشت گردی نہ کرنے دیں۔ اور مومنین بھی اپنی مجالس میں ہوشیار رہیں اشتعال نہ پھیلنے دیں ۔ آسانی سے اپنی قیمتی جانوں کو ہاتھ سے نہ جانے دیں۔

⬅️ دہشت گردی کے دیگر واقعات

♦️خیبر پختونخوا مکمل طور پر دہشت گردی کی زد میں آچکا ہے ۔

♦️پشاور میں افواجِ پاکستان پر حملہ ہوا ہے۔ پشاور اسلام آباد کے قریب ہے ایک گھنٹے کا فاصلہ ہے۔ 

فوجی چیف کا بیان!

ملک میں دوبارہ دہشت گردی کو پھیلنے نہیں دینگے۔

انھوں نے عزم کا اظہار کیا ہے دوسری طرف ناپاک سیاست دان ایسا ماحول بنا رہے ہیں کہ فوج ہی کسی آپریشن کے قابل نہ رہے ۔فوج کے بارے میں غلط فہمیاں پھیلا رہے ہیں

مومنین اپنی حفاظت کی تدبیریں کریں اس میں سستی نہ کریں۔

♦️گزشتہ جمعے۔۔۔ (افغانستان) میں شیعہ کالج پر حملہ___ اور کثیر تعداد اس خودکش حملے میں شھید ہوئے ہیں.

افغانستان میں شیعوں پر پے در پے حملے ہورہے ہیں ۔انھوں نے کاذب امنیت کا ڈھنڈورا پیٹنا شروع کیا ہے جبکہ روز حملے ہورہے ہیں اب سارا پول اس کاذب امنیت کا کھل رہا ہے افغانستان میں شیعہ پہلے بھی ناامن تھے لیکن موجودہ حکومت میں انھیں لب کھولنے کی اجازت نہیں ہے سہمے ہوئے ہیں اور ملک چھوڑنے کی تیاریوں میں ہیں۔

♦️ ایران میں گزشتہ جمعے___ فتنۂ بےحجابی کے تسلسل میں زاہدان میں ایک بڑا حادثہ ہوا ۔اس میں ایک بلوا ہوا جسکو کنڑول کرنے کے لیے سپاہِ پاسداران گئے اور پھر پہلے سے موجود وہاں دہشت گرد جیش العدل اور دوسرے گروپ جو عوام کے اس جھرمٹ میں چھپے تھے انھوں نے مظاہرہ کیا پولیس مظاہرہ کنڑول کرنے گئ تو دہشت گردوں نے فائرنگ کی جس میں ایرانی کرنل شھید ہوگئے ہیں۔

جب سے بے حجاب لڑکی کی مشکوک موت ہوئ ہے اس میں باہر کے مخالفیں تیار بیٹھے تھے اور اندر بھی ملک کو آگ لگانے کی تیاری تھی۔۔لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔۔ کسی کونے میں جاکر بلوا کرتے اور تصویریں بنا کر میڈیا پر یوں ظاہر کیا کہ ایران میں عوام حکومت کے خلاف نکل آئ ہے، یہ حکومت چند دنوں کی مہمان ہے ۔اس طرح کا ڈرامہ کیا گیا۔

دوسری طرف ایرانی عوام بہت دباؤ میں ہے، ان کے اذہاں فرسودہ ہوچکے ہیں سوچ سوچ کے کہ ہمارا کیا بنے گا! کہیں آجا نہیں سکتے۔۔کچھ کر نہیں سکتے۔

 🌐 ایران __میں بحرانوں سے لڑنے کا تجربہ ہے لیکن بحرانوں کو پھیلنے کا موقع دے جاتے ہیں ۔

اب حالات معمول پر ہیں کوئ چیز بند نہیں کی گئ ۔سوشل میڈیا پر دکھایا جارہا کہ حکومت ختم ہونے والی ہے جبکہ گروانڈ میں ایسا کچھ نہیں حالات معمول پر ہیں

♦️ کشمیر____ میں بلکہ پورے ہندوستان کے مسلمان عتاب اور عذاب ہیں ۔ علل ارلان کھبوں سے باندھ باندھ کر مسلمانوں کو تشدد کررہے ہیں انکے گھرمسمار کررہے ہیں ،مسلم ہویت انکی ختم کررہے ہیں ۔

کشمیر میں وزارت داخلے کا جلاد امین شاہ کا دورہ ہے اس دورے کو پر امن رکھنے کے لیے کشمیر کو خون سے نہلا دیا گیا ہے، کشمیر کے حق میں سکوتِ مطلق ہے کسی مسلم ملک سے کوئ آواز نہیں اٹھ رہی۔

پاکستان کے اندر وہی کھیل جاری ہے پہلے تبدیلی کا نعرہ لگایا پھر کرپشن کی وسط چلی ملک فروخت ہوکر ایف ایے ٹی ایف کے ہاتھوں گروی رکھ دیا گیا۔

پھر امریکی سازش کا ڈرامہ رچایا گیا، وہ بھید بھی کھل گیا 

اب آزادی مارچ جیسے ڈرامے کرنے کے چکروں میں ہیں۔ جو کام یہ نہیں کرتے وہ عدلیہ کردیتی ہے۔ 

 "سیلاب ،معیشت." مہنگائ ملک کا اصل مسئلہ ہے ۔اسکی طرف رہنمائ نہیں کی جاتی۔

24 گھنٹے میڈیا عوام کو ان واہیات موضوعات میں الجھائے رکھتے ہیں شعبدہ باز آیا ہے کہ معیشت صحیح کردی گئ ہے جبکہ مہنگائ اسی طرح زیادہ بڑھ رہی ہے۔

 ملک چوروں اور جھوٹوں کے درمیان سرگرداں ہے اصل جمہوریت__ ووَٹوں میں انھوں سے انتخاب کرنا ہے کہ چوروں اور جھوٹوں میں سے کس کا انتخاب کرنا ہے ۔

یہ عوام کی بے شعوری کی انتہا ہے کہ پھر انھی چوروں اور جھوٹوں کا شکار بن جاتے ہیں

راہِ حل____ اس ملک میں عوام کی  بیداری  ہے۔ جس دن یہ قوم سمجھ جائے گی ،ان سے نفرت کرے گی اور یہ ملک میں انقلاب کا آغاز ہوگا۔

 (قرآنی فارمولا)

"خدا اس دن انکے حالات بدلے گا جس دن یہ خود کو بدلیں گے"

 ان شاء اللّٰہ خداوند متعال ان پاکستانیوں کو شعور و بیداری عطا کرے۔ اپنے ملک کے چوروں اور جھوٹوں کو سمجھیں ۔

 آغاز تبدیلی کا یہی ہے کہ عوام ان کرپٹ ،چوروں ،فاسقوں سے بیزاری کا اعلان کریں تب ہی خدا بھی ان پر رحم کرے گا اور ان ظالموں سے پاکستانی عوام کو نجات دے گا ۔

 ان شاء اللّٰہ

Comments